سہارا گروپ کے سربراہ سبراتو رائےگرفتار

سبراتو رائے کو چار مارچ کو عدالت میں پیش ہونا ہے

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشنسبراتو رائے کو چار مارچ کو عدالت میں پیش ہونا ہے

بھارتی شہر لکھنؤ میں پولیس نے سہارا گروپ کے سربراہ ڈاکٹر سبراتو رائے کو حراست میں لے لیا ہے۔

سہارا گروپ قومی کرکٹ ٹیم کا سابق سپانسر اور ملک کے بڑے کاروباری گھرانوں میں شمار ہوتا ہے اور سبراتو رائے کی گرفتاری کے لیے ناقابلِ ضمانت وارنٹ سپریم کورٹ کے حکم پر جاری کیے گئے تھے۔

سبراتو رائے کی دو کمپنیوں پر ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لاکھوں سرمایہ کاروں سے تقریباً 20 ہزار کروڑ روپے لینے کا الزام ہے اور عدالت کے حکم کے باوجود کمپنی نے ابھی تک یہ پیسہ صارفین کو واپس نہیں کیا ہے۔

ان کے بیٹے سيماتو رائے نے جمعے کو دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’اس وقت جبکہ میں آپ سے بات کر رہا ہوں سبراتو رائے اتر پردیش پولیس کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے صبح لکھنؤ پولیس کے سامنے خود کو پیش کر دیا تھا۔ وہ سپریم کورٹ کے ہدایات پر حکام سے مکمل تعاون کر رہے ہیں۔‘

لکھنؤ پولیس کے ایس ایس پی ارون کمار نے بی بی سی کو بتایا کہ ’رائے کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ جمعہ کو عدالت کی چھٹی ہونے کی وجہ سے انہیں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔‘

ادھر سپریم کورٹ نے سبراتو رائے کی عبوری اپیل یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی ہے کہ خصوصی بینچ کے لیے جمعہ کو کیس کی سماعت کرنا ممکن نہیں ہے۔

یہ اپیل ڈاکٹر سبراتو رائے کے وکیل رام جیٹھ ملاني نے دائر کی تھی اور کہا تھا کہ ان کے مؤکل کو گرفتار نہ کیا جائے تاکہ وہ اپنی بیمار ماں کے ساتھ وقت گزار سکیں۔

سبراتو رائے کو چار مارچ کو عدالت میں پیش ہونا ہے اور اس طرح اس وقت تک انہیں جیل میں ہی رہنا ہوگا۔

سبراتو رائے کا معاملہ انتہائی پیچیدہ ہے اور تقریباً دو سال سے عدالت میں ہے اور ان پر الزام یہ ہے کہ سہارا گروپ کی دو کمپنیوں نے لاکھوں صارفین سے جو رقم لی بینکاری کے ضابطوں کے تحت انہیں اس کی اجازت نہیں تھی۔

عدالت نے کمپنی کو یہ ہدایت دی تھی کہ وہ یہ رقم سرمایہ کاروں کو واپس کردے اور جب سہارا گروپ نے اس پر عمل نہیں کیا تو عدالت نے کہا کہ وہ ضمانت کے طور پر 20 ہزار کروڑ روپے مالیت کی غیر منقولہ جائیداد کے کاغذات سکیورٹیز ایکسچینج بورڈ کے پاس جمع کرائے۔

سکیورٹی ایکسچینج بورڈ سٹاک مارکٹ کا نگران ادارہ ہے اور اسی نے اس کیس کی تفتیش کی تھی۔

بورڈ کا الزام ہے کہ سہارا گروپ نے جن سرمایہ کاروں کی فہرست عدالت میں پیش کی ہے ان میں بہت سے نام فرضی ہیں اور کمپنی کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ اس نے زیادہ تر سرمایہ کاروں کا پیسہ واپس کر دیا ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ڈاکٹر سبراتو رائے کی گرفتاری کی نوبت آئے گی یا نہیں لیکن بدھ کو عدالت نے جو رویہ اختیار کیا اس سے بالکل صاف ہے کہ کورٹ کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہو رہا ہے، اور سہارا گروپ کے لیے یہ اچھی خبر نہیں ہے۔